مجلس تعلیمی امور
تعلیمی ادارے کے عروج و کمال کا انحصار نظامِ تعلیم کی پختگی، تعلیمی نصاب کی جامعیت اور سازگار تعلیمی ماحول پر ہوتا ہے اچّھے اور ماہرِ فن اساتذہ کی موجودگی جس کے حُسن میں مزید اِضافہ کر دیتی ہے۔ اس مقصد کے پیشِ نظر ”مجلس تعلیمی امور“ قائم کی گئی جو تعلیم سے متعلق تمام کاموں کی ذمّہ دار ہے۔ فِی الحال یہ مجلس 9اسلامی بھائیوں پر مشتمل ہے۔
جامعاتُ المدینہ کو تعداد اور کام کی نوعیت کے لحاظ سے ریجن پر تقسیم کیا گیا ہے جن کے تحت زون بھی ہوتے ہیں ان پر تعلیمی ذمّہ دار مقرّر ہیں جو متعلقہ جامعات کے تمام تر تعلیمی معاملات کی نگرانی کرتے ہیں۔ ان کے کچھ کاموں کی تفصیل اس طرح ہے:
ماہانہ جائزہ:دورانِ تعلیم طلبہ نے کیا اور کتنا سیکھا؛ یہ جانے بغیر تعلیم و تعلم اور درس وتدریس کا لائحۂ عمل ترتیب نہیں دیا جاسکتا۔ اس لئے جانچ پرکھ کو نظامِ تعلیم کا لازمی جُز بنایا گیا جس کے مختلف فائدے ہیں۔مثلاً:
(1)طلبہ کے سیکھنے کی رفتار اور معیار کا اندازہ ہوتا ہے۔
(2)طلبہ کی کوتاہیوں سے واقف ہوکر انہیں دور کرنے کی کوشش کی جا سکتی ہے۔
(3)طلبہ کی ذہنی اور تعلیمی صلاحیتوں کی شناخت ہوتی ہے۔ جس سے سُست، کمزور اور پسماندہ طلبہ کو درکار توجّہ دی جاتی اور ان کی بھلائی کے لئے ٹھوس لائحۂ عمل تیار کیا جاسکتا ہے۔
(4)یہ ماہانہ جانچ پرکھ نہ صرف طلبہ میں سیکھنے کی رفتار اور پڑھائی کے معیار کو مزید اچھا کرنے میں مددگار ہوتی ہے بلکہ استاذ کے تدریسی اثرات کو بھی عیاں کرنے میں مددگار ہوتی ہے۔ یوں طلبہ اور اساتذہ اپنی اپنی تعلیمی و تدریسی کمی کو دور کرنے میں کامیابی حاصل کر سکتے ہیں۔
تعلیمی ذمّے داران ہر ماہ اپنے جامعات کا دورہ کرتے ہیں۔ اور ہر درجے میں جاکر مختلف فُنون کی تین کتابوں کا جائزہ لیتے ہیں؛ جس میں ماہانہ تکمیلِ نصاب کی کیفیت کو چیک کرتے ہیں، اس ماہ پڑھائے گئے اسباق میں طلبہ سے سوالات کرتے ہیں تاکہ متعلقہ فنون میں طلبہ کی ذہنی و علمی ترقی، دلچسپی اور رُجحانات کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
ہر کتاب کے جائزے کے لئے 40 منٹ مختص ہیں، جس میں ضرورتاً کمی یا زیادتی بھی کی جاسکتی ہے۔ جائزے کے آخر میں اساتذہ اور ناظمین کے ساتھ ایک میٹنگ ہوتی ہے جس میں مجموعی کمزوری کے تَدارُک اور مزید بہتری کے لئے اہداف طے کئے جاتے ہیں جبکہ ضرورتاً اساتذہ اور ناظمین سے انفرادی مشورہ بھی ہوتا ہے اور بعدِ ظہر و عشا جامعۃُ المدینہ میں لگنے والے طلبہ کے تعلیمی حلقوں کا جائزہ اور نگرانی، درجے اور حلقوں کے حاضری رجسٹر کو بھی چیک کرتے ہیں۔
ماہانہ تعلیمی کارکردگی کی وصولیابی: ہر تعلیمی ماہ کے اختتام پر اساتذہ سے تعلیمی کارکردگی فارم جمع کروایا جاتا ہے جس میں زیرِ تدریس کتابوں کے نام، اس ماہ پڑھائی گئی مقدار، اب تک پڑھائے گئے کل صفحات کی تعداد اور اپنی حاضری کے ایام لکھنے ہوتے ہیں۔ مجلس تعلیمی امور ان فارمز کو چیک کرتی ہے۔ کسی کمزوری کے سامنے آنے پر اس جانب توجّہ دلائی جاتی ہے اور استاذ صاحب سے مشورہ کرکے اس کمزوری کو دور کرنے کی کوشش کرتی ہے۔
ششماہی کارکردگی فارم:ماہانہ تعلیمی فارم کی بنیاد پر دونوں ششماہیوں میں تکمیلِ نصاب کی کارکردگی بنائی جاتی ہے۔ ممتاز کارکردگی پیش کرنے والے اساتذہ کو ”فرحت نامہ“ پیش کیا جاتا ہے جبکہ کمزور کارکردگی ہونے کی صورت میں مجلس کے عدمِ اطمینان کے حوالے سے بھی عرض پیش کی جاتی ہے نیز تکمیلِ نصاب کے بھی 20 فیصد نمبر دیے گئے ہیں جو کہ اساتذہ کی سالانہ کارکردگی میں شامل ہوتے ہیں۔
نصاب کی تجدید و ترمیم: ضرورت کے مطابق ہر سال نصاب میں ترمیم و اضافہ کرنا اور وقتاً فوقتاً نیا مواد تیار کرکے اساتذہ و طلبہ تک پہنچانا بھی اس مجلس کے ذمّے ہے۔
درجات کی تقسیم کاری:دونوں ششماہیوں میں ضرورتاً درجات کی تقسیم کاری کرنا اور ماہرِ فن اساتذہ کو متعلقہ فن کی تدریس سپرد کرنا۔
نصاب کی تکمیل کروانا:وقتِ متعیّن پر نصاب کی تکمیل کروانا۔
مقدارِ نصاب کی تقسیم: ششماہی کے مقدارِ نصاب کو ماہانہ اور یومیہ تعلیمی ایام پر تقسیم کرکے اساتذہ تک پہنچانا، اس طرح اعتدال کے ساتھ وقت پر نصاب کی تکمیل ہو جاتی ہے۔
ششماہی اور سالانہ رزلٹ کا جائزہ: درجہ وائز، جامعہ وائز اور اساتذہ وائز سالانہ رزلٹ کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ ملک، ریجن و زون سطح پر نمایاں رزلٹ پیش کرنے والے جامعات، اساتذہ کو ”فرحت نامے“ جاری کئے جاتے ہیں اور طلبہ کے رزلٹ کے حوالے سے اساتذہ کی سالانہ کارکردگی میں 50 فیصد نمبر دیے جاتے ہیں۔
تدریسی کورس:تدریس ایک پیشہ ہی نہیں بلکہ ایک فن ہے پیشہ ورانہ تدریسی فرائض کی انجام دہی کے لئے استاذ کا مضبوط علمی لیاقت کے ساتھ ساتھ فنِ تدریس کے اُصولوں سے کَماحَقُّہٗ واقف ہونا ضروری ہے۔ اسی مقصد کے تحت یہ تدریسی کورس کرایا جاتا ہے جس میں شرکت کے لئے درسِ نظامی سے فارغ التحصیل ہونا ضروری ہے، پہلے انٹری ٹیسٹ ہوتا ہے اور کامیابی کی صورت میں 12سے15 روزہ تدریسی کورس ہوتا ہے جس میں ابتدائی تین دن ثالثہ تک کی کتابیں اور فنون پڑھانے کا انداز، طلبہ کی نفسیات اور تدریس کے بنیادی اصولوں پر تربیت کی جاتی ہے۔ اس کے بعد ماہر اور تجربہ کار اساتذہ کی موجودگی میں درجۂ ثالثہ کی منتخب کتابوں سے شرکا کی عبارت، ترجمہ، نحو، صرف اور اندازِ تفہیم کو چیک کیا جاتا ہے۔ مکمل اطمینان کے بعد ہی تدریس کا موقع دیا جاتا ہے ساتھ ہی تجوید کے ٹیسٹ میں کامیاب ہونا ضروری ہوتا ہے۔
مجلس تعلیمی امور کے ذیلی شعبہ جات کا اجمالی تذکرہ کچھ یوں ہے:
(1)شعبۂ درسِ نظامی
(2)شعبۂ عصری علوم
(3)شعبۂ اختصاص (اس شعبے میں فی الوقت یہ چار کرسز (۱)تخصص فی الفقہ (۲)تخصص فی الحدیث (۳)تخصص فی الامامت (۴)فقہُ المعاملات جاری ہیں۔ جبکہ آئندہ تخصص فی التفسیر، تخصص فی اللغۃ اور تخصص فی التدریس شروع ہونے کا امکان ہے۔)
(4)کریش (قلیل مدتی/شارٹ) کورس: (اس کے تحت اکثر تعطیلات میں یہ کورسز کرائے جاتے ہیں:(1)علمُ التوقیت (2)عربی لینگویج (3)صَرف و نَحو کورس (4)علمِ میراث(5)ترجمہ نگاری)
(5)شعبہ لینگویج کورس:(اس کے تحت عربی لینگویج کورس اور چائنیز لینگویج کورس شامل ہیں)
(6)شعبہ نصاب۔