جامعۃ المدینہ گلوبل ویب سائٹ میں خوش آمدید ملحق شدہ کنزالمدارس بورڈ انٹرنیشنل
امیراہلسنت کاپیغام

حضر ت علامہ مولانا محمدالیا س عطار قادری رضوی ضیائی دامت برکاتھم العالیہ

اے عاشقانِ رسول! یقیناً علمِ دین کی روشنی سے جہالت کے اندھیرے دُور ہوتے ہیں، اسی سے دنیا وآخرت میں کامیابی نصیب ہوتی ہے، علم والوں کے آخرت میں درجے (Grade)بلند ہوں گے،

اَلْحَمْدُلِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی خَاتَمِ النَّبِیّٖن ط

اَمَّا بَعْدُ! فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ ط

ہمارے علیم وخبیر ربِّ قدیر نے فرمایا :

یَرْفَعِ اللّٰهُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مِنْكُمْۙ- وَالَّذِیْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ دَرَجٰتٍؕ (پ 28،المجاد لۃ:11)

ترجمۂ کنزالایمان: اللہ تمہارے ایمان والوں کے اور اُن کے جن کو علم دیا گیا درجے بلند فرمائے گا۔

جبکہ پارہ23 کی سورۂ زمر کی آیت 9میں ہے :

قُلْ هَلْ یَسْتَوِی الَّذِیْنَ یَعْلَمُوْنَ وَالَّذِیْنَ لَایَعْلَمُوْنَؕ- اِنَّمَا یَتَذَكَّرُ اُولُوا الْاَلْبَابِ۠(۹) (پ23،الزمر:9)

ترجمۂ کنزالایمان:تم فرماؤ کیا برابر ہیں جاننے والے اور انجان نصیحت تو وہی مانتے ہیں جو عقل والے ہیں۔

والدِ اعلیٰ حضرت مولانا نقی علی خان رحمۃُ اللہِ علیہ اس آیت کے تحت لکھتے ہیں:یعنی جاہل کسی طرح عالم کے مرتبے کو نہیں پہنچتا۔

(فیضانِ علم وعلما،ص12)

”علم“ کے تین حروف کی نسبت سے 3فرامینِ مصطفٰے صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

اللہ پاک کے پیارے پیارے آخِری نبی مکی مدنی محمد ِ عربی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے علم سیکھنے والوں کے بارے میں فرمایا :

(1)

اِنَّ طَالِبَ الْعِلْمِ یَسْتَغْفِرُ لَہُ مَنْ فِی السَّمَاءِ وَالْاَرْضِ زمین و آسمان کی تمام مخلوق طالب علم کے لئے دعائے مغفِرت کرتی ہے۔(ابن ماجہ، 1/146، حدیث:223 ملتقطاً) حجۃُ الاسلام حضرت سیّدُنا امام محمد غزالی رحمۃُ اللہِ علیہ اس حدیثِ پاک کو نقل کرنے کے بعد فرماتے ہیں: اس سے بڑا مرتبہ کس کا ہوگا جس کے لئے زمین وآسمان کے فرشتے مغفرت کی دعا کرتے ہوں،یہ اپنی ذات میں مشغول ہے اور فرشتے اس کے لئے استِغفار میں مشغول ہیں۔(احیاء العلوم، 1/20)

(2)

مَنْ طَلَبَ الْعِلْمَ کَانَ کَفَّارَۃً لِمَا مَضیٰ یعنی جس نے علم حاصل کیا تو یہ اس کے سابِقہ (یعنی گزرے ہوئے)گناہوں کا کفارہ ہوگیا۔(ترمذی، 4/295، حدیث:2657) مُفَسّرِشہیر حکیمُ الْاُمَّت حضر تِ مفتی احمد یار خان رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں:طالبِ علم سے صغیرہ (یعنی چھوٹے)گناہ معاف ہوجاتے ہیں جیسے وُضو نماز وغیرہ عبادات سے، لہٰذا اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ طالبِ علم جو گناہ چاہے کرے یا مطلب یہ ہے کہ اللہ پاک نیتِ خیر سے علم طلب کرنے والوں کو گناہوں سے بچنے اور گزشتہ گناہوں کا کفارہ ادا کرنے کی توفیق دیتا ہے۔(مراٰۃ المناجیح، 1/203)

(3)

اَلْعِلْمُ مِیْرَاثِیْ وَمِیْرَاثُ الْاَنْبِیَاءِ قَبْلِیْ  یعنی علم میر ی اور مجھ سے پہلے انبیا کی میراث ہے۔(جمع الجوامع للسیوطی،5/201، حدیث:14526)

یاد رہے کہ آیات و احادیث میں جہاں کہیں علم کی فضیلت بیان ہوئی ہے وہاں علمِ دین مُراد ہے، چنانچہ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃُ اللہِ علیہ فتاویٰ رضویہ جلد23کے صفحہ 628پر فرماتے ہیں: فقیر غفراﷲتعالیٰ لہ قراٰن وحدیث سے صدہا (یعنی سینکڑوں) دلائل اس معنی پر قائم کرسکتا ہے کہ مصداقِ فضائل (یعنی فضائل کا اِطلاق جن پر ہوتا ہے وہ) صِرف عُلُومِ دِینیہ ہیں وبس۔(تفصیل کے لئے فتاویٰ رضویہ، جلد23، صفحہ622تا630پڑھ لیجئے)

علم قبر میں سکون پہنچائے گا

حضرتِ علّامہ جلالُ الدّین سُیُوطی الشّافِعی رحمۃُ اللہِ علیہ ”شرحُ الصدور“ میں نقل کرتے ہیں کہ(صحابی ابنِ صحابی) حضرت سیِّدُنا عبداللہ بن عباس رضی اللہُ عنہما فرماتے ہیں کہ رسولِ پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:”اِذَا مَاتَ الْعَالِمُ صَوَّرَ اللّٰہُ عِلْمَہٗ فِیْ قَبْرِہِ یُؤْنِسُہٗ اِلٰی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ یعنی جب کسی عالم کا انتقال ہوتا ہے اللہ پاک اس کے علم کو اس کی قبر میں کوئی شکل عطافرما دیتا ہے جو قیامت تک اسے سکون پہنچاتا ہے۔“(شرح الصدور، ص158)

علمِ دین کیسے حاصل ہو؟

علمِ دین کئی طریقوں سے حاصل کیا جاسکتا ہے، مثلاً: (1)کسی دینی مدرسے (مثلاً جامعۃ المدینہ)میں داخلہ لے کر(2)علمائے کرام کی صحبت میں رہ کر،ان سے مسائل معلوم کرکے(3)دینی کتابوں کا مطالعہ کرکے(4)دعوتِ اسلامی کے راہِ خدامیں سفر کرنے والے عاشقانِ رسول کے ساتھ سنّتیں سیکھنے سِکھانے کے مدنی قافلوں کا مسافر بن کر(5) مدنی چینل دیکھ کر بھی علمِ دین کا خزانہ اور سیکھنے کا مزید جذبہ حاصل کیا جاسکتا ہے (6)اس کے علاوہ مدنی مذاکروں میں شریک ہونے والے بھی علمِ دین کے موتیوں سے اپنا دامن بھرسکتے ہیں۔ اَلحمدُلِلّٰہ دعوتِ اسلامی ان ذرائع کے علاوہ مزید کئی ذریعوں سے علمِ دین پھیلانے کے لئے کوششیں کررہی ہے۔ دعوتِ اسلامی کے جامِعاتُ المدینہ کا قیام بھی انہی کوششوں کا حصہ ہے۔ اللہ ربُّ العزّت کی رحمت سے (یہ الفاظ لکھتے وقت) جامعۃُ المدینہ کو قائم ہوئے تقریباً 25سال ہوچکے ہیں،شروعات میں ایک جامعۃُ المدینہ قائم ہوا اور اب 2021ء میں اَلحمدُلِلّٰہ! دنیا بھر میں جامِعاتُ المدینہ (بوائز اور گرلز کی الگ الگ) تقریباً 1124شاخیں(Branches) قائم ہوچکی ہیں،جن میں کم و بیش 89000طلبہ وطالِبات زیرِ تعلیم ہیں،مزید شاخیں کھولنے کے لئے کوششیں جاری ہیں،جبکہ دعوتِ اسلامی کے تعلیمی و تربیتی ادارے ”فیضان آن لائن اکیڈمی“ کے ذریعے درسِ نظامی کا آن لائن کورس بھی کروایا جاتاہے۔

اللہ پاک جامعاتُ المدینہ میں پڑھنے پڑھانے والوں اور والیوں کو باعمل عالِم و عالِمہ و مُفتی و مُفتیہ اور دعوتِ اسلامی کے مخلص مبلّغ و مبلّغہ بنائے، انہیں مزید شوقِ علمِ دین اوراعمالِ صالحہ کا جذبہ عطا کرے، انہیں دنیا و آخرت کی نعمتوں سے نوازے اور دونوں جہانوں کی بھلائیوں سے مالا مال فرمائے، ان کے گھرانوں پر اپنا فضل و کرم فرمائے، اس کے علاوہ جو کوئی جامعاتُ المدینہ کے حوالے سے کسی بھی طرح کا مالی یا انتِظامی تعاون کرتے ہیں اللہ کریم انہیں ثوابِ عظیم سے نوازے۔ جامعاتُ المدینہ کے 25سال پورے ہونے پر ”مجلس ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ کی طرف سے خاص نمبر ”فیضانِ عِلم و عمل“ آپ کے ہاتھوں میں ہے، اللہ پاک اس میں اپنا حصہ ملانے والوں کو بھی خیرِ کثیر سے نوازے۔ یہ دعائیں مجھ گنہگاروں کے سردار کے حق میں بھی قبول فرمائے۔

اٰمین بجاہِ خاتمِ النبیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم